یہ کیا عجیب سا وقت ہے جس میں
ِاک عجیب سا اندھیرا چھا گیا ہے۔
جیسے سورج ڈوب کے کبھی نکلے گا نہیں
جیسے چاند کبھی دکھے گا نہیں
جیسے آگ ہمیشہ کے لیے ُبجھ گئی ہے۔
جیسے چہرے کا نور بھی ُبجھ گیا ہے۔
اک عجیب سی تنہائی چھا گئی ہے۔
جیسے مسکراہٹ کبھی ِکھلے گی نہیں
جیسے دل کبھی ہنسے گا نہیں
جیسے ہم کبھی ساتھ نہیں ہونگے
اک عجیب سا درد بیٹھ گیا ہے۔
جس کو صرف میں محسوس کر سکتی ہوں
اور تم چاہتے ہوئے بھی
.دیکھ نہیں سکتے
جیسے کوئی مجھے کھینچ رہا ہے۔
جیسےکوئی تمہیں دور کر رہا ہے۔
یہ کیا عجیب سا وقت ہے جس میں
ِاک عجیب سا اندھیرا چھا گیا ہے۔
ِاک عجیب سی تنہائی چھا گئی ہے۔
ِاک عجیب سا درد بیٹھ گیا ہے۔
Comments